لاہور (پریس ریلیز) فقر کی تعلیمات کو عام کرنے اور اُمتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو روحانی پاکیزگی کی طرف بلا کر ان کا تعلق باللہ مضبوط کرنے کے مقصد کی تکمیل کے لیے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے تحریک دعوتِ فقر کا آغاز فرمایا ہے۔ یہ تحریک فقر کی روحانی پاکیزگی پر مبنی تعلیمات کو تحریری طور پر کُتب، ماہانہ رسالہ ”سلطان الفقر” اور کتابچوں وغیرہ کی صورت میں پھیلا رہی ہے۔ مزید برآں تقریری طور پر اور زبانی گفت و شنید کے ذریعے بھی عام مسلمانوں تک فقر کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے فقر کی یہ تمام تعلیمات قرآن پاک ، احادیث اور تعلیماتِ فقراء پر مشتمل ہیں.
آج کہ موجودہ دور میں فقر کی راہ اختیار کرنا پہلے سے بھی کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔ ہر طرف لالچ’ کینہ’ بے راہروی’ افراتفری نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ مقصدِ حیات کے حصول کی طرف کوئی توجہ نہ ہونے کے باعث رضائے الٰہی بھی ہمارے موافق نہیں۔ علماء کرام کی تربیت گاہیں ظاہری عبادات کو اپنے اپنے طریقے سے عوام میں پھیلا کر فرقہ پرستی کو مزید ہوا دے رہی ہیں۔ دین کے ظاہری حصے پر تو بے تحاشا کام ہو رہا ہے لیکن دین کی روح یعنی معرفتِ الٰہی کے حصول پر کسی کی توجہ نہیں۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ سورۃ آلِ عمران میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ۔(سورہ آلِ عمران104)
ترجمہ: ”تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو بھلائی کی دعوت اور راہِ معرفت کا حکم دے اور برائی سے روکے اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
”معروف” سے مراد ”واقف ہونا” ہے۔ ”امر بالمعروف” کے معنی اللہ سے واقف ہونے یا اللہ کی معرفت حاصل کرنے کا حکم دینے کے ہیں۔ ”نہی عن المنکر اور امر بالمعروف” ہر صاحبِ صدق مسلمان پر فرض ہے۔فقر کی راہ امر بالمعروف یا معرفت کی راہ ہے۔
راہِ فقر ہی امتِ مسلمہ کی ظاہری و باطنی درستگی کی راہ ہے۔ اس راہ سے رو گردانی کے باعث ہم دنیا میں ذلیل و رسوا ہیں۔ اقبال فرماتے ہیں:
کیا گیا ہے غلامی میں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی
یہ فقر مردِ مسلمان نے کھو دیا جب سے
رہی نہ دولت سلمانیؓ و سلیمانیؑ
اقبال رحمتہ اللہ علیہ مسلم امت کو پھر سے اس فقر کو اختیار کرنے کی صلاح دیتے ہیں جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ورثہ اور مسلمانوں کی اصلاح کی راہ ہے۔
ہمت ہو اگر تو ڈھونڈ وہ فقر
جس فقر کی اصل ہے حجازی
اس فقر سے آدمی میں پیدا
اللہ کی شان بے نیازی
مومن کی اسی میں ہے امیری
اللہ سے مانگ یہ فقیری
تحریک دعوتِ فقر آپ کو دعوت دیتی ہے:
تحریک دعوتِ فقر کے قیام کا مقصد ہی لوگوں کو فقر کی دعوت دینا ہے تاکہ اسمِ اللہ ذات کے ذکر اور تصور سے راہِ فقر پر چل کر معرفتِ الٰہی حاصل کریں۔
کیونکہ
اللہ تعالیٰ کے دیدار اور معرفتِ الٰہی کے فریضہ کی ادائیگی کےلیے۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس کی حضوری اور ان سے بلاواسطہ فیض حاصل کرنے کےلیے۔
تزکیۂ نفس کے لیے۔
تصفیۂ قلب کے لیے۔
تجیلّۂ روح کے لیے۔
روحانی پاکیزگی اور ظاہری و باطنی درستی کے لیے۔
دنیا اور آخرت میں اللہ کے ہاں کامیابی کے لیے۔
عبادات میں قلب کی حضوری کے لیے۔
اللہ کے سوا غیر کی محتاجی سے نجات کے لیے۔
مقصدِ حیات میں کامیابی کے لیے۔
ذکر اسمِ اعظم ھو، تصور اسمِ اللہ ذات اور تصورِ اسمِ محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ضروری ہے اور اس کے لیے راہِ فقر اختیار کرنا ناگزیر ہے۔
آئیں تحریک دعوتِ فقر میں شامل ہو کر راہِ فقر اختیار کریں اور ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات سے فقر کی منازل تک رسائی کی جدو جہد اور کوشش کریں۔